لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر15
وہ آندھی طوفان کی طرح ملک ہاوس آیا اور ہادیہ کو آواز دینے لگا
اس کی آواز سن کر ہادیہ کا بڑا بھاٸی باہر آیا
کیا بات ہے علی تم یہاں سب خیر تو ہے وہ اس کے
بغگیر ہوکر اس سے پوچھنے لگے
ہاں سب خیر ہے ہادیہ کہاں ہے مجھے بات کرنی
تھی اس سے وہ اپنا لہجہ نرم رکھتے ہوۓ بولا
وہ گھر نہیں ہے یار وہ نجف بھاٸی اور عانی
آۓ وہ امی اور نور شاپنگ پر گے ہوۓ ہیں
کوٸی کام ہے تو مجھے بتاو میں بتا دوں گا اس
کو اور آٶ اندر چاۓ پیتے ہیں یاسر نے اس کو
بتایا اور اندر آنے کا بولا
نہیں یار میں ذرا جلدی میں ہوں پھر آٶں گا
اور بات کوٸی خاص نہیں تھی میں فون پر بات
کرلوں گا اوکے میں چلتا ہوں وہ اس سے اجازت
لے کر واپسی کے نکل گیا
اب اس کا رخ اپنے ابو کے آفس کی طرف تھا اس
کی آخری امید اس کے ابو اقرار شاہ تھے
اب وہ ان سے بات کرکے اس شادی کو روکوانا
چاہتا تھا
&&&&&&&&
ابو ہیں اپنے آفس میں وہ ان کی سکریٹری سے
پوچھنے لگا جی سر اپنے آفس میں ہیں اوکے
مجھے ان سے بہت ضروری بات کرنی ہے ان کے
آفس میں کوٸی نہ آۓ خیال رکھنا اس بات کا
وہ بول کر ان کے آفس کی جانب چل دیا
آہستگی سے ان کے روم کا ڈور ناک کیا اجازت ملنے
اندر آگیا
خیر ہے برخودار آج آپ نے آفس کو کیسے رونق
بخشی ہے کوٸی ضروری کام تھا وہ اس کو دیکھ
کر مسکرا کر بولے اس کو بیٹھنے کا اشارہ کیا
جی ابو بہت ضروری بات کرنی تھی آپ سے تب ہی
آیا ہوں وہ اپنی گدی پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولا
بولو وہ فاٸل دیکھتے ہوۓ
اس کو تو ایک طرف کریں علی نے فاٸل کی طرف
اشارہ کیا
یار میں کانوں سے سنتا ہوں تم بولو
ابو وہ میں وہ میں یہ شادی نہیں کرسکتا آپ یہ
شادی روک دے اس نے بہت ہمت کرکے اپنی بات
مکمل کی
کیوں کیا مسٸلہ ہے تمھارا جو تم یہ شادی نہیں کرنا
چاہتے تم اور ہادیہ تو بہت اچھے دوست ہو ایک
دوسرے کو اچھے سے جانتے ہو ایک دوسرے کی
پسند ناپسند سے واقف ہو اور شاید پسند بھی
کرتے ہو ایک دوسرے یہی سوچ کر تو ہم نے تمھارا
رشتہ کیا ہے ہادیہ سے اب کیا اعتراض ہے تمھیں
جب شادی کی ڈیٹ فاٸنل ہوگی ہے دونوں طرف سے
شادی کی تیاری شروع ہوگی ہے پوچھ سکتا ہوں
اب یہ تماشہ کیوں جان سکتا ہوں وہ علی کو دیکھتے
ہوۓ بولے
ابو مجھے سے کسی نے ہوچھا بھی نہیں اس رشتے
کے بارےمیں ابو میں اور ہادیہ ایک دوسرے کو
بچپن سے جانتے ہیں ایک دوسرے کی پسند ناپسند
سے بھی اچھی طرح واقف ہیں مگر ہم دونوں
بس اچھے دوست ہیں اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں
ہم ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے آپ لوگوں
نے سوچا بھی کیسے علی نے اپنی بات مکمل کر کے
سانس لیا اور پر امیدنظروں سے اپنے ابو کو دیکھنے
لگا
اچھا تو تم اس کو پسند نہیں کرتے اور یہ جو اس
کی اتنی فکرکرتے ہو جہاں بھی جانا ہو تو ایک
دوسرٕے کے بغیر نہیں جاتے اپنے علاوہ تم اس کو
کسی کو اپنا دوست نہیں بنانے دیتے سارا دن تمھیں
اس کی فکر ہوتی ہے وہ کب کہاں ہے یہ سب کیا ہے
مجھے سمجھاو گے تم کچھ وہ علی سے سوال
کرنے لگے
ابو یہ سب بس دوستی میں اور دوست اس کو اس
لیے نہیں بنانے دیتا وہ بہت معصوم اور سادہ ہے
اس کو لوگو ں کی پیچان نہٕیں ہے
اور تمھیں بہت ہے لوگوں کی پہیچان
میں یہ نہیں بول رہ بس میں ہادیہ سے شادی نہیں
کرسکتا ہوں آپ ختم کریں یہ سب پلیز
یہ کوٸی ریزن نہیں کوٸی پاور فل پواٸنٹ ہوگا
توہٕی میں کچھ کر سکتا ہوں یا اگر پھر ہادیہ منا
کر دے اس شادی سے پھر میں کچھ سوچ سکتا ہوں
وہ حتمی لہجے میں بولے
ایسی باتہے تو میں کسی اور کو پسندکرتا ہوں
اور ادی سے شادی کرنا چاہتا ہوں وہ روانی میں بولا
ٹھیک ہے اگر یہ بات تو کچھ کرتا ہوں مگر ایسا ہے
میں اپنے جگری یار کے آگے جھوٹا اورتمھیں برا نہیں
بنانا چاہتا کیوں کہ وہ تمھاری خالہ کاگھر بھی ہے
تمھاری اور ہادیہ کی اتنی دوستی ہے وہ تمھاری ہر
بات مانتی ہے اس کو بولو وہ اس شادی کے لیے منع
کردٕے میں سب روک دوں گا یہ وعدہ ہے میرا پر منع
ہادیہ کرنا ہوگا اس طرح بات زیادہ خراب نہیں
ہوگی اور نہ رشتوں میں فرق آۓگا وہ اس کو
سمجھاتے ہوۓ بولے
ٹھیک ہے میں بات کرتا ہوں ہادیہ سے وہ جانے کے
لیے کھڑا ہوا اور مسکراتا ہوا چلا گیا
اس کے جانے بعد اقراشاہ مسکراۓ اور فون اٹھا کر
وہ کس کا نمبر ڈاٸل کرنے لگے کال کنکیٹ ہونے پر وہ
بولے مجھے ملنا ہے تم سے کچھ دیر تک اور تم کسی کو
بھی اس کال اور ہمارے ملنے کا نہیں بتاو گی خاص
کر علی شاہ کو دوسری طرف سے ہامی کے بعد
انہوں نے کال ڈسکینکٹ کر کے وہ ہنستےہوۓ بولے
علی شاہ تم ابھی بچے ہو اور میں تمھارا باپ ہوں
%%%%%%&************
وہ اسوقت شاپنگ مال میں تھی اپنی اماں بہن نور
اور نجف اور عانی کے ساتھ وہ اور نور سینڈل دیکھ
رہے تھے جب اس کو کسی کی کال آٸی
جس نے اس جلدی س ریسیو کیا اور بہت ادب سے
بات کرنے لگی مقابل کی بات سن کر اس نے جی کہنے
پر اکتفا کیا اور کچھ دیر بات کرکے اس نے کال بند
کردی کال بند کرکے وہ بہت الجھی سی تھی
کیا ہوگیا ہادیہ بچے کچھ پسند نہیں آرہا تو کہی
اور چلتے ہیں جمیلہ شاہ اس کے پاس آٸی اور بولی
نہیں عانی آگیا ہے پسند اس نے ہاتھ سے ایک شوز
کی طرف اشارہ کیا عانی پلیز میں بہت تھک گی
ہوں میں گھرجارہی ہوں باقی آپ لوگ کرلیں شاپنگ
کیاہوگیا تمھیں ابھی تو ٹھیک تھی راحت ملک بھی
ان کے پاس آٸی ہادیہ کی بات سن کر اس سے بولی
کچھ نہیں اماں سر میں درد ہورہا ہے بس
اچھا تو ایسا کرو نجف کے ساتھ چلی جاو ہم
ٹیکسی سے آجاۓ گے بس تھوڑی شاپنگ رہ گی ہے
جمیلہ شاہ بولی
نہیں عانی میں چلی جاو گٕی آپ لوگ نجف بھاٸی کے
ساتھ آجاٸیں آپ لوگوں کو تنگی ہوگی وہ جلدی سی
بول کر باہر جانے کے لیے موڑگی اور تیزتیز قدم اٹھا
کر وہ روڈ پر آگی اور اپنے پرس سے فون نکال کر
کچھ دیر پہلے آنے والی کال کے نبمر پر کال کرکے
اپنے آنے کی اطلا ع دے کر ٹیکسی روکی اور اس کو
پتہ سمجھا یا اور بیٹھ گی
اس کادل تیز رقتار سے دھڑکا رہاتھا کہ سامنے والے ن
نے اتنی ایمرجنسی اور اتنا سکریٹ انداز میں کیوں
بلایا تھا کچھ دیر بعد وہ اپنی منزل پر پہنچ گی
ٹیکسی سے اتری کرایہ دے کر وہ اپنی مطلوبہ جگہ
پر پہنچی تو سامنے والے کو دیکھ کر تھوڑا گھبراٸی
اور کرسی گھیسٹ کر بیٹھ گی